نائن الیون حادثہ تھا یا پلاننگ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 10, 2017 | 18:30 شام

نیویارک (شفق ڈیسک) امریکہ میں جب نائن الیون کا سانحہ ہو تو اسی وقت ہی کئی سوالات سامنے آگئے تھے۔ ان سوالات میں سے زیادہ یہ تھے کہ ان حملوں میں امریکہ کے اندرسے ہی کسی طاقت نے یہ دہشتگردی کی ہے۔ اب سانحہ نائن الیون کوگزرے کئی سالوں کے بعد ایک سابق امریکی جنرل نے امریکی تحقیقات کے دعوے کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے۔ ایک برطانوی اخبارکیمطابق امریکی فوج کے سابق میجر جنرل البرٹ این سٹبلیبن نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نائن الیون کو امریکہ کے دفاعی ادارے پینٹاگون سے کوئی جہاز نہیں ٹکرایا بلکہ ا

س کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بارے میں امریکی انتظامیہ کی تحقیقات جھوٹ ہیں اور ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پینٹاگون کی عمارت پر حملے کے بعد میں نے جائے وقوعہ معائنہ کیا تھا اور اب بھی میرا یہ موقف ہے کہ اس سانحہ میں کوئی عرب دہشتگرد نہیں ملوث نہیں ہو سکتا بلکہ یہ ایک دہشتگردانہ کارروائی تھی۔ اس موقع پر انہوں نے حملے کے بعد اس عمارت کی تصویر بھی دکھائی جس میں واضح طور پر ایک سوراخ نظر آتا ہے اور اس سوراخ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس سے کوئی چھوٹا سے چھوٹا ہوائی جہاز بھی گزر نہیں سکتا۔ البرٹ این سٹبلیبن نے مزید بتایا کہ حملے کے بعد یہاں سے میزائل کے ٹکڑے برآمد ہوئے تھے۔ سابق میجر جنرل البرٹ این سٹبلیبن نے کہا کہ چند سال قبل بھی میں نے اپنے دعوے کی صداقت میں یہ ثبوت انٹرنیٹ پر وائرل کئے لیکن امریکی انتظامیہ نے ان کو ہٹا کر اپنی مرضی کے غلط ثبوت پیش کر دیئے جن کا حقیقت سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ سابق امریکی جنرل نے مزید انکشاف کیا کہ نائن الیون کے حوالے امریکی حکومت اصل تحقیقاتی رپورٹ عوام کے سامنے اس لئے نہیں لانا چاہ رہی ہے کہ یہ سانحہ امریکی سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے کیونکہ سکیورٹی اداروں کی غفلت کی وجہ سے یہ ایک بڑا سانحہ پیش آیا۔ اگر امریکی انتظامیہ اس کے بارے میں اصل حقائق سامنے لائے تو اس کے مسائل میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ سابق امریکی جنرل نے کہا کہ میں نے اصل حقائق بتانے کیلئے امریکی عوام کے پاس جانیکا فیصلہ کیا ہے۔