زیادتی کا نشانہ بننے والے مَردوں کی تلاش

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 10, 2016 | 15:15 شام

نیو یارک (شفق ڈیسک) مردوں کی خواتین سے جنسی زیادتی پر کئی تحقیقات ہو چکی ہیں تاہم خواتین کے ہاتھوں مردوں کے جنسی استحصال پر بہت کم تحقیقات کی گئی ہیں۔ اب ماہرین اس امر پر تحقیق کرنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کیلئے وہ ایسے مردوں کی تلاش میں ہیں جن سے کبھی کسی خاتون نے انکی مرضی کے بغیر جسمانی تعلق قائم کیا ہو۔ برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کیمطابق تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ مردوں کے جنسی استحصال کی کئی قسمیں ہو سکتی ہیں۔ کبھی کوئی مرد نیند سے بیدار ہوا ہو اور اس نے دیکھا ہو کہ کوئی خاتون اسکے سا

تھ قابل اعتراض عمل میں مشغول ہے یا کوشش کر رہی ہے تو یہ بھی زیادتی کے زمرے میں آئیگا۔ اسکے علاوہ خواتین کے ہاتھوں بلیک میل ہو کر یا جسمانی، جذباتی یا مالی دھمکیوں سے مجبور پر ہو کر زیادتی کا شکار ہونیوالے مرد بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔ رپورٹ کیمطابق یہ تحقیق برطانیہ کی لنکیسٹر یونیورسٹی کے لائسکول کے ماہرین اس خفیہ جرم کو منظرعام پر لانے کیلئے یہ تحقیق کرنا چاہتے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر سیوبان ویئر کا کہنا ہے کہ ”خواتین مردوں کیساتھ ان کی مرضی کے بغیر جسمانی تعلق قائم کرنیکے باوجود جبری زناء کی دفعات کی زد میں نہیں آتی ہیں مرد و خواتین کی صنفی و جنسی خصوصیات کے باعث ہمیشہ مرد ہی جنسی زیادتی کے مجرم قرار پاتے ہیں۔ ہماری یہ تحقیق سے ایسے تجربات کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور انکے خلاف پالیسی بنانے میں بھی معاون ثابت ہو گی۔ اگر آپ میں سے کوئی مرد ایسے کسی ناخوشگوار تجربے سے گزر چکا ہے تو اس خفیہ تحقیقاتی سروے میں شریک ہو کر ماہرین کی مدد کر سکتا ہے۔