لڑکی نے میسج پڑھا اور خودکشی کرلی
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 03, 2016 | 20:17 شام
نیویارک (شفق ڈیسک) موبائل فون، انٹرنیٹ اور خصوصاً سوشل میڈیا آج کل کے بچوں اور نوجوانوں کی زندگی کا لازمی جزو بن گئے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے اس رجحان کے کچھ ایسے منفی نتائج بھی دیکھنے میں سامنے آرہے ہیں کہ جنہیں المناک کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ایک ایسے ہی المیے کا سامنا امریکی شہر ہیوسٹن میں آباد ایک خاندان کو کرنا پڑا، جن کی نوعمر بچی نے قابل اعتراض میسجز سے تنگ آ کر گھر والوں کی آنکھوں کے سامنے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 18 سالہ برینڈی ویلا کو کئی ماہ سے بدقماش سوشل میڈیا صارفین تنگ کررہے تھے۔ فیس بک پر ان کے نام سے جعلی اکاؤنٹ بنا کر ان کی تصاویر لگائی گئی تھیں اور ان کا ایڈریس اور فون نمبر بھی دیا گیا تھا۔ جعلی اکاؤنٹ بنانے والوں نے ان کے متعلق مشہور کررکھا تھا کہ وہ جسم فروشی کی خدمات فراہم کرتی ہیں۔ ان جعلی اکاؤنٹس کی وجہ سے برینڈی کو بکثرت قابل اعتراض میسج موصول ہوتے رہتے تھے۔ انہیں تنگ کرنے والے بعض افراد ان کی شکل و صورت کا مذاق بھی اڑاتے تھے۔ برینڈی کی بڑی بہن جیکولن کا کہنا ہے کہ منگل کے روز انہیں گھر کے بالائی حصے سے رونے کی آواز آئی تو وہ دوڑ کر برینڈی کے کمرے میں گئیں۔ ان کی چھوٹی بہن دیوار سے ٹیک لگائے فرش پربیٹھی رورہی تھی اور اس کے ہاتھ میں پستول تھا۔ جیکولن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بہن سے درخواست کرتی رہیں کہ وہ خود کو نقصان نہ پہنچائے اور جب وہ مدد کیلئے اپنے والد کو بلانے گئیں تو انہیں فائر کی آواز سنائی دی۔ گولی چلنے کی آواز سن کر سب لوگ برینڈی کے کمرے کی جانب بھاگے، مگر وہاں ایک ہولناک منظر ان کا منتظر تھا۔ برینڈی نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا اور اس کی خون میں لت پت لاش ان کے سامنے پڑی تھی۔ برینڈی کے والد نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کے ساتھ کئی ماہ سے جاری بدسلوکی کے بارے میں پولیس کو اطلاع دی جبکہ اس کے سکول کی انتظامیہ کو بھی خبردار کیا۔ بدقسمتی سے کوئی بھی اسے ہراساں کرنے والوں کا سراغ لگانے اور اس ظلم کا راستہ روکنے میں کامیاب نہ ہوا، جس کا نتیجہ بیچاری لڑکی کی المناک موت کی صورت میں نکلا۔