ٹرمپ کو ایک اور دھچکا: روس سے رابطوں پر مشیر قومی سلامتی نے استعفیٰ دے دیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 15, 2017 | 04:42 صبح

 

واشنگٹن+ لندن (مانیٹرنگ) امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل مائیکل فلن نے روس کے ساتھ اپنے رابطے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ جنرل فلن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل روسی سفیر کے ساتھ امریکی پابندیوں کے بارے میں بات کی۔ ان کے بارے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنی گفتگو کے متعلق حکام کو گمراہ کیا۔ اپنے استعفے میں فلن کا کہنا تھا کہ تیزی سے رونما ہونے والے واقعات پر انہوں نے نائب صدر پنس کو اپنے روسی رابطوں سے متعلق نامکمل معلوما

ت کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ جنرل کیتھ کیلوگ کو عبوری طور پر قومی سلامتی کا مشیر نامزد کیا گیا ہے۔ فلن کا استعفی ٹرمپ انتظامیہ کے وجود میں آنے سے تقریباً ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں سامنے آیا ہے جسے مبصرین صدر کی اعلی مشاورتی ٹیم کے لیے ایک دھچکا قرار دیتے ہیں۔ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے معتمد ترین ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں جو صدارتی مہم کے دوران بھی پیش پیش رہے، لیکن ان کے روس کے ساتھ رابطوں پر دیگر اعلیٰ مشیروں کو تحفظات بھی رہے ہیں۔ فلن نے ابتدائی طور پر ٹرمپ کے مشیروں کو بتایا تھا کہ انہوں نے انتقال اقتدار کے زمانے میں روس پر امریکی پابندیوں سے متعلق روسی سفیر کو آگاہ نہیں کیا تھا۔ بظاہر فلن کی طرف سے فراہم کردہ معلومات پر انحصار کرنے والے نائب صدر مائیک پینس ان کے اس موقف کی تائید کرتے رہے ہیں۔ اس سے قبل وائٹ ہائوس کا کہنا تھا صدر ٹرمپ قومی سلامتی کے اپنے مشیر جنرل مائیکل فلن کے روسی سفیر سے رابطے کے بارے میں جاری تنازعے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ جنرل فلن نے ٹرمپ انتظامیہ کو روسی سفیر کے ساتھ اپنی ملاقات کے بارے میں گمراہ کرنے پر نائب صدر سے معافی بھی مانگی ہے۔ ادھر روس کے صدارتی ترجمان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا روسی سفیر اور جنرل فلن نے پابندیاں اٹھانے کے بارے میں بات نہیں کی۔ گزشتہ برس دسمبر میں جنرل فلن نے متعدد بار روسی سفیر سے فون پر بات کی تھی۔ دوسری جانب امریکہ کی نئی حکومت نے ٹیکس نادہندگان کے خلاف بھی سخت ترین پالیسی اپناتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ ٹیکس چوروں کے پاسپورٹس منسوخ کیے جاسکتے ہیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی حکومت نے جہاں ایک طرف 7مسلم ملکوں کے باشندوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کی ہے وہیں امریکی شہریوں کے بیرون ملک سفر پربھی پابندیاں لگانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ بین الاقوامی اکنامک مشاورتی فرم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں خبردار کیا گیا ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد ٹیکس نادہندگان کے خلاف بھی شکنجہ تیار کیا جاسکتا ہے۔لندن میں قائم ڈویرا گروپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نائگل گرین نے امریکی ٹیکس اتھارٹی کو ملنے والے اضافی اختیارات پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان اضافی اختیارات کے بعد امریکی حکام نے ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا ٹیکس ادا نہ کرنے والے امریکی شہریوں کے پاسپورٹ کی تجدید نہیں کی جائے گی۔ اگر کوئی شہری ٹیکس ادا نہیں کرتا تو اس کا پاسپورٹ منسوخ کیا جاسکتاہے۔ دریں اثناء برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے امریکی صدر ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے خلاف پٹیشن مسترد کردی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق پٹیشن پر 18 لاکھ برطانوی شہریوں نے دستخط کئے تھے۔ برطانوی حکومت کے مطابق ٹرمپ کا رواں سال سرکاری دورہ برطانوی شیڈول کے مطابق ہوگا۔ عوامی پٹیشن کا احترام کرتے ہیں مگر حمایت نہیں کریں گے۔