پاکستان کی کس اہم شخصیت نے اسامہ بن لادن کو صدی کا سید الشہدا قرار دے دیا؟

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 28, 2017 | 10:22 صبح

اسلام آباد(مانیٹرنگ رپورٹ)اللہ کے ولی کے مزار پر خودکش حملے ناقابل برداشت ہیں،اسامہ نہ صرف ہیرو بلکہ اس صدی کا سید الشہدا ہے۔پاکستان میں دہشتگردی کا سب سے بڑا نقصان مدارس نے برداشت کیا، اکابر علما اس دہشتگردی کی نذر ہو گئے۔ مٹھی بھر شرپسند وں کی وجہ سے سارے افغان مہاجرین کو سزا نہیں ملنی چاہئے۔
ان خیالات کا اظہار جمعیت علمائے اسلام (س)اور دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں آرمی پبلک سکول میں معصوم ط

لبا کی شہادت افسوسناک تھی ،سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پر حملہ ناقابل برداشت ہے وہ اللہ کے ولی کے مزار ہے۔ ملک میں حالیہ دہشتگردی کی اس لہر نے مدارس کوزیادہ نقصان پہنچا، اکابر علمائے مدارس کراچی میں خودکش حملوں میں مارے گئے۔دہشتگردی اور مدارس کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، پاکستان میں آج تک کوئی بھی مدرسے کا طالبعلم یا کوئی افغان دہشتگردی واقعہ میں نہیں پکڑا گیا۔ پاکستان دشمن سادہ لوح افراد کو بہکا کر ملک کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے افغان حکومت اور صدر اشرف غنی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکیں اور وہاں پاکستان دشمن عناصر کو پناہ نہ دیں۔ اسامہ بن لادن سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ اسامہ کوآج بھی ہیرو سمجھتے ہیں بلکہ وہ اس صدی کے سید الشہدا ہیں۔بینظیر بھٹو کے قتل میں جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کا نام لئے جانے کے حوالے سے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ مدرسے کے ہاسٹل میں ہزاروں طلبہ رہائش پذیر ہیں اور اگر کسی کا کوئی مہمان آتا ہے اور وہ بعد میں کسی واقعہ میں ملوث ہو تو اس کی ذمہ داری مدرسہ پر نہیں ڈالی جا سکتی۔
ہم بینظیر بھٹو جیسی مدبر،پڑھی لکھی سیاستدان کو قتل کرنے یا اس میں ساتھ دینے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ دفاع پاکستان کونسل میں موجودجن تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا ہے
انہوں نے وطن عزیز کیلئے قربانیاں دی ہیں۔حافظ سعید کو عدالت سے کلیئر ہونے کے باوجود امریکی اور بھارتی دباﺅ پر نظر بند کیا جاتا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ نے بتایا کہ ان سے افغان مہاجرین کے وفد نے ملاقات میں ایک قرارداد پیش کی ہے جس میں دہشتگردانہ کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے اور افغان مہاجرین کے وفد نے دعویٰ کیا ہے کہ کوئی بھی افغان مہاجر دہشتگردی میں ملوث نہیں، مولانا سمیع الحق نے کہا کہ افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی ہونی چاہئے اور اگر کوئی مٹھی بھر شرپسند ہیں تو اس کی سزا باقی افغان مہاجرین کو نہیں دینی چاہئے۔افغانستان میں طالبان کے قومی دھارے میں شامل ہونے سے متعلق سوال پر سربراہ دفاع پاکستان کونسل کا کہنا تھا کہ طالبان سمجھتے ہیں کہ
جب تک غیر ملکی افواج افغانستان میں موجود ہیں تب تک وہ اس عمل میں شامل نہیں ہو سکتے۔عمران خان اور فضل الرحمن سے متعلق سوالات پر مولانا سمیع الحق نے کہا کہ وہ عمران خان کو یہودی ایجنٹ نہیں سمجھتے بلکہ مولانا فضل الرحمن ان لوگوں کے ساتھ بیٹھتے ہیں جو یہودی ایجنٹوں کی ایجنٹوں سے زیادہ ایجنٹی کرتے ہیں۔