دنیا کا امیر ترین گاؤں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 22, 2016 | 17:25 شام

بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک): چین میں ایک گاؤں جیسے دنیا کا امیر ترین گاؤں” کہا جاتا ہے، اس گاؤں کی خاص بات یہ ہیں کہ یہاں کا ہر شخص کروڑ پتی ہے۔چین کے مشرقی صوبہ جیانگسو میں واقع ہواسی نامی گاؤں جہاں دو ہزار مکینوں میں ہر شخص کے اکاؤنٹ میں ایک ملین یوآن یعنی 15 کروڑ پاکستانی روپے موجود ہیں۔

اس گاؤں کی دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں ہر خاندان کو منتقلی پر حکومت کی طرف

سے گاڑی اور بنگلہ ملتا ہے لیکن اگر آپ گاؤں چھوڑ کر گئے تو سب کچھ واپس لے لیا جائے گا۔فلک شگاف عمارت، ہیلی کاپٹر، ٹیکسیاں، ایک تھیم پارک اور خوبصورت گھر اگر اس کو دنیا کا سب سے خوبصورت گاؤں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔شہر کے داخلی دروازے پر”آسمان تلے نمبر ایک گاؤں میں خوش آمدید لکھا ہے،اس کا انتظام جیانگ ین شہر کی انتظامیہ کے پاس ہے جو اپنے زرعی وسائل اور خوبصورت مناظر کی وجہ سے معروف ہے۔

جب گاؤں نے 2003ء میں سالانہ اقتصادی حجم 100 ارب یوآن تک پہنچنے کا اعلان کیا تو یہ توجہ کا مرکز بنا اور ایک سال بعد ہی ہواسی نے اعلان کیا کہ اس کے مکینوں کی اوسط سالانہ تنخواہ ایک لاکھ 22 ہزار 600 یوآن ہے۔جس کے بعد 2011 میں گاؤں نے تین ارب یوآن کی لاگت سے ایک 72 منزلہ بلند عمارت بنائی، جو ہواسی کا معلق گاؤں کہلاتی ہے۔

عمارت 1076 فٹ بلند ہونے کے ساتھ ساتھ ایفل ٹاور سے بھی زیادہ اونچی ہے۔

عمارت کے اندر ایک ‘سپر فائیو اسٹار’ لانگ وش انٹرنیشنل ہوٹل بھی ہے، 826 کمروں پر مشتمل اس ہوٹل میں ایک جگہ ایسی بھی ہے جس کا ایک رات کا کرایہ ہی ایک لاکھ یوآن ہے جبکہ 60 منزل پر موجود اس قیام گاہ کے ساتھ بیل کا ایک مجسمہ جو ایک ٹن خالص سونے سے بنایا گیا ہے،

جسے دیکھ کر لوگ حیران رہ جاتے ہیں۔سالوں تک ہواسی کو چین کی کمیونسٹ حکومت کی کامیابی کی علامت کے طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے

جس نے ایک غریب گاؤں کو نصف صدی میں خطے کا سب سے امیر علاقہ بنا دیا۔