وینس : ایک دیومالائی شہر ۔۔۔۔۔

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 18, 2017 | 20:02 شام

لاہور(مہرماہ رپورٹ):آپ نے شیکسپیئر کی کہانی ’’وینس کا تاجر‘‘ تو ضرور پڑھی ہوگی جس میں ایک ایسے تاجر کی کہانی بیان کی گئی ہے جو اپنے دوست کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے اپنی جان پر کھیل جاتا ہے۔لیکن وینس کوئی فرضی شہر نہیں جسے محض کسی کہانی میں بیان کیا گیا ہو بلکہ یہ حقیقی معنوں میں ایک جیتا جاگتا اور حیرت انگیز شہر ہے۔یہ دیومالائی شہروں جیسا شہر اٹلی میں و

اقع ہے جس کے قدرتی حسن اور انوکھے پن کی ایک دنیا گواہ ہے۔ یہ شہر شمال مشرقی اٹلی میں ایک سمندری کھاڑی کے بیچوں بیچ واقع ہے ۔ اسے طلسماتی اور جادوئی شہر بھی کہا جاتا ہے اور اس کے پس منظر میں کئی کہانیاں لکھی جاچکی اور فلمیں بنائی جاچکی ہیں۔

کتنی حیرت کی بات ہے کہ یہ ایک ایسا شہر ہے جس میں سڑکوں کی جگہ نہریں اور گاڑیوں کی جگہ کشتیاں چلتی ہیں کیونکہ یہ سمندری کھاڑی کے بیچوں بیچ تعمیر کیا گیا ہے جس میں مختلف علاقوں اور حصوں کو پلوں کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک کیا گیا ہے جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں سفر کے لیے کشتیوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔جس طرح لاہور شہر میں ایک نہر بہتی ہے ، اسی طرح اس شہر میں سینکڑوں نہریں بہتی ہیں اور سڑکوں کا کوئی وجود نہیں کیونکہ نہریں ہی سڑکوں کا کام کرتی ہیں۔

ہے ناں دلچسپ بات !!! ایک زمانہ تھا جب کہا جاتا تھا ’’چلتے ہیں تو چین کو چلیے‘‘ لیکن اب دنیا میں پرکشش مقامات کی کمی نہیں جس میں وینس سرفہرست ہے۔ اس سے اس شہر کی سیاحت کی بڑھتی ہوئی مانگ کا پتہ چلتا ہے۔دنیا گھومنے کے شوقین لوگ وینس ضرور جاتے ہیں۔

وینس اپنے محل وقوع ، اپنے آرکی ٹیکچر اور آرٹ کی وجہ بھی دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔یہ شہر کس قدر انوکھا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اقوام متحدہ نے اس پورے شہر اور اس کی سمندری کھاڑی کو ورلڈ ہیریٹیج سائٹ یعنی عالمی ورثہ قرار دے رکھا ہے۔وینس اٹلی کے صوبے یا ریاست وینیٹو کا صدرمقام ہے۔ 2009ء کے اعدادوشمار کے مطابق اس شہر کے مرکزی حصے میں لگ بھگ پونے تین لاکھ نفوس رہتے ہیں جبکہ آس پاس کے علاقوں اور مضافات کو ملا کر اس کی آبادی سولہ لاکھ سے زائد ہے۔اس کے اہم علاقوں میں کمیون آف وینیزیا ، ٹیرافرما ، پاڈوا اور ٹریویسو شامل ہیں۔ پاڈوا ، ٹریویسو اور وینس کو ملا کر یہ شہر میٹرو پولیٹن بن جاتا ہے ۔

وینس کی وجہ تسمیہ 
وینس کا نام اس کے قدیم ’’وینیٹی‘‘باشندوں سے اخذ کیا گیا ہے جو دسویں صدی قبل از مسیح میں وہاں پر آباد تھے۔تاریخی طور پر بھی یہ شہر ریاست وینس کا صدر مقام تھا۔ریاست وینس زمانہ وسطیٰ کی ایک بڑی بحری طاقت تھی اور ان علاقوں میں سے ایک تھی جہاں سے صلیبی جنگوں کا آغاز ہوا تھا۔یہ اپنے زمانے کا اہم تجارتی مرکز تھا جہاں پر ریشم ، اناج اور مصالحوں کی تجارت ہوتی تھی۔ تیرھویں سے سترھویں صدی تک یہ آرٹ کے اہم مراکز میں بھی شامل تھا۔ان تمام خصوصیات کی وجہ سے تاریخ کے زیادہ تر ادوار میں وینس ایک دولت مند شہر رہا تھا۔

وینس کے علاوہ اس شہر کو اور بھی کئی ناموں سے جانا جاتا ہے جو اس کے پیار کے نام ہیں جیسے ’’ایڈریاٹک کی ملکہ‘‘، ’’پانیوں کا شہر‘‘، ’’نقابوں کا شہر‘‘، ’’پلوں کا شہر‘‘، ’’تیرتا شہر‘‘، ’’نہروں کا شہر‘‘ وغیرہ۔نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں اس شہر کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ بلاشبہ انسانی تاریخ کا خوبصورت ترین شہر ہے۔ اسے یورپ کا سب سے رومانوی شہر بھی کہا جاتا ہے۔یہ اٹلی کا ایک مردم خیز خطہ بھی تھا جس نے انٹونیو ویوالڈی سمیت کئی نابغہ ء روزگار شخصیات کو جنم دیا۔

تاریخ
اگرچہ ایسا کوئی تاریخی ریکارڈ موجود نہیں جو ہمیں براہ راست آگاہی فراہم کرتا ہو کہ وینس شہر کا قیام کب اور کیسے عمل میں آیا۔ تاہم دستیاب روایات اور شواہد سے متعدد مورخ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وینس کی اصل آبادی مختلف رومن شہروں جیسے پاڈوا ، ایکویلیا ، ٹریویسو ، الٹینو اور کونکورڈیا اور دیگر دفاع سے محروم دیہاتی علاقوں کے مہاجروں پر مشتمل تھی جو جرمن اور ہن حملہ آوروں سے جانیں بچانے کے لیے وہاں سے فرار ہورہے تھے۔بعد کے کچھ رومن ذرائع کے مطابق وینس کے اصل دلدلی جزیرے پر کچھ ماہی گیروں کا بھی پتہ چلتا ہے۔

وینس کے مشہور مقامات اور تفریحات 
اگر آپ وینس کی سیاحت کو جانا چاہتے ہیں یا وینس کے بارے میں ویسے ہی معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آئیے آپ کو اس کے چند مشہور مقامات کے بارے میں بتاتے ہیں جن کی سیر کو جائے بغیر وینس کی سیاحت ادھوری رہتی ہے:

 ایس ٹی مارکس سکوائر، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ ایک چوراہا ہے جو ممکنہ طورپر دنیا کا سب سے مشہور چوک یا سکوائر ہے۔اطالوی زبان میں اس کا پورا نام پیازا دی سن میکرو  ہے اور اس کے ارد گرد شاندار تاریخی عمارات ہیں جن کو دیکھ کر قدیم وینس سلطنت کی طاقت اور دولت کااندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

ایس ٹی مارکس بیسلیکا وینس کا سب سے مشہور گرجا گھر ہے۔اس کے عظیم الشان فن تعمیر سے بھی وینس کے قدیم جلال وحشمت کا اندازہ ہوتا ہے۔


بریج آف سیح بھی وینس کا قابل دید مقام ہے۔ یہ چھت دار پل ڈاگس محل کو ریو ڈی پلازو کے قیدخانوں سے ملاتا ہے۔ یہ پل وینس کے چند مشہور ترین مقامات میں سے ایک ہے۔


گرینڈ کینل وینس کی مرکزی نہر اور واٹر ٹریفک کا ذریعہ ہے۔ یہ نہر پورے شہر میں سے گذرتی ہوئی جاتی ہے۔ اس کے آس پاس دیکھنے کو شاندار عمارتیں اور رہائشی مقامات ہیں۔

ڈاگز پیلس کا محل گوتھک طرز تعمیر کا شاہکار ہے جو ایک زمانے میں وینس کی حکمرانی کا مرکز تھا۔ یہاں سے ڈاگ اور ان کی حکومت نے وینس کی سلطنت پر طویل عرصہ حکمرانی کی۔


ریلٹو بریج طویل عرصہ تک سان مارکو اور سان پولو اضلاع کے درمیان گرینڈ کینال کو پار کرنے کا واحد ذریعہ تھا۔ یہ پل سولہویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا ۔ اس پر بہت سی دکانیں موجود ہیں۔


گنڈلہ وینس کی ایک قسم کی کشتیاں ہیں جو کسی زمانے میں ٹرانسپورٹ کا اہم ترین ذریعہ تھیں۔ اب یہ کشتیاں وینس کی سب سے پرکشش تفریح ہیں۔ ان کشتیوں کے ذریعے بڑی تعداد میں سیاح گرینڈ کینال اور دیگر چھوٹی نہروں کی سیر کرتے ہیں۔

ایس ٹی مارکس کمپینل وینس کا بلند ترین گھنٹہ گھر ہے اور شہر کی مشہور ترین عمارت بھی ہے۔سولہویں صدی کا یہ ٹاور 1902 میں زمین بوس ہوگیاتھا جسے دس سال بعد دوبارہ تعمیر کیا گیا تھا۔


ریوا ڈیگلی سیچیاون بھی شہر کا ایک معروف آبی تفریح مقام ہے جو ہر وقت سیاحوں سے اٹا رہتا ہے۔یہ مقام ڈاگس محل سے آرسنل تک جاتا ہے اور اس کے ارد گرد کئی تاریخی عمارتیں واقع ہیں۔


سینٹا ماریہ ڈیلا سیلوٹ وینس کا مشہور ترین اسٹرکچر ہے جو سترھویں صدی میں مقدس مریم ؑ کے اعزاز میں اس وقت تعمیر کیا گیا تھا جب طاعون کی وبا پھیلنے سے شہر کی ایک تہائی آبادی ہلاک ہوگئی تھی۔

ذاٹیری بھی ایک آبی تفریحی مقام ہے جو وینس کے علاقے ڈورس ڈورو میں واقع ہے۔ یہ علاقہ سان پولو اور سان مارکو کے مقابلے میںزیادہ وسیع اور کم ہجوم والا ہے۔ اگر کوئی سیاح خاموشی کو پسند کرتا ہے اور کسی ویران علاقے میں کھانا اور گھومنا پسند کرتا ہے تو اس کے لیے یہ بہترین علاقہ ہے۔


آرسنل اپنے عروج کے زمانے میں یہ جگہ دنیا کا سب سے بڑا شپ یارڈ تھی۔ وینس کو بحری طاقت بنانے میں آرسنل نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

کاڈورو یہ ایک خوبصورت عمارت ہے جس کا لغوی مطلب ’’سونے کا گھر‘‘ ہے۔ پندرھویں صدی کی یہ عمارت وینس کی گرینڈ کینال کے ساتھ واقع خوبصورت ترین عمارتوں میں سے ایک ہے۔


چائیسا دی سین ذکاریہ یہ احیاء العلوم کے زمانے کا ایک خوبصورت کلیسا ہے جسے پندرھویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔اس چرچ میں کئی مشہور پیٹنگز موجود ہیں جن میں بیلینی کی آخری ’’میڈونا ، بچہ اوربزرگان‘‘ والی مشہور تصویر بھی شامل ہے۔

سکولا گرینڈ دی سین مارکو وینس میں تیرھویں صدی میں تعمیر کیا گیا مدرسہ ہے جسے انیسویں صدی میں ہسپتال میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ اس کا ماتھا یا سامنے والا حصہ پندرھویں صدی میں تعمیر کیا گیا۔


لیڈو وینس کی کھاڑی میں ہی واقع ایک طویل اور تنگ جزیرہ ہے جسے دنیا کا پہلا خصوصی تفریحی مقام قرار دیا جاتا ہے۔ لیڈو کا طویل ساحل گرمیوں کے موسم میں مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کے لیے زبردست کشش رکھتا ہے۔

ویپریٹو وینس کی سیر کے لیے گنڈولا ہی واحد ذریعہ نہیں ہیں۔ویپریٹو شہر کی مقبول ترین ٹرانسپورٹ ہے۔ یہ اصل میں بحری بسیں ہیںجو شہر میں سفر کے لیے ایک آرام دہ اور سستا ذریعہ ہیں۔


ٹیٹرو لا فینک یہ یورپ کا مشہور ترین اوپیرا ہاؤس ہے۔یہ عمارت آگ لگنے سے تباہ ہوگئی تھی لیکن 2003 میں اسے اس کے پرانے ڈیزائن کے مطابق دوبارہ تعمیر کیا گیا۔


موسیو سٹوریکو ناویل یہ شہر کا بحری عجائب گھر ہے جسے دیکھ کر آپ وینس کی شاندار بحری تاریخ کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔ اس میں بحری فوج سے متعلقہ مختلف چیزیں جیسے توپخانہ ، گنڈولا کشتیاں ، بحری جہاز اور ماڈل بوٹس رکھی گئی ہیں۔

میڈونا ڈیل اوڑٹو وینس میں کئی خوبصورت کلیسا موجود ہیں جن میں اینٹوں سے بنا یہ چرچ بھی ہے۔یہ چرچ کناریگیو میں واقع ہے جو چودھویں صدی میں ایک مقامی مذہبی فرقے ہیومیلیاٹی کی جانب سے تعمیر کیا گیا تھا۔


سکوائر دی سین ٹرو۔واسو یہ سترھویں صدی میں قائم کیا جانے والا ایک چھوٹا سا شپ یارڈ ہے جو ان چھوٹے چھوٹے شپ یارڈز میں سے ایک ہے جہاں آج بھی وینس کی مشہور گنڈولا کشتیوں کی تیاری اور مرمت کا کام کیا جاتا ہے۔

سینٹی گیووانی پالوایک چرچ ہے اور اسے انگریزی میں ’’چرچ آف سینٹس جان اینڈ پال‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں پر مختلف مذاہب کی کئی اہم شخصیات مدفون ہیں جس کی وجہ سے اسےپینتھون آف وینس  یعنی ’’وینس کی اجتماعی عبادت گاہ‘‘ بھی کہتے ہیں۔