پراسکیوشن افسران کو بنکاک سے کیوں نکالا گیا؟؟

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 26, 2017 | 19:57 شام

پشاور (بی بی سی) خیبر پی کے میں ان تین سرکاری پراسیکیوشن افسروں کے خلاف انکوائری کے بعد کارروائی کی جائے گی جنہیں چند روز پہلے تھائی لینڈ میں خواتین کو ہراساں کرنے کے الزام میں پاکستان واپس بھیج دیا گیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق محکمہ داخلہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ان افسروں کو نوکری سے برخاست کیا جا سکتا ہے۔ تینوں افسران کی محکمہ پراسیکیوشن میں کچھ عرصہ پہلے تعیناتی ہوئی تھی اور انہیں امریکی پروگرام کے تحت تربیت فراہم کرنے کے لیے تھائی لینڈ بھیجا گیا تھا۔ اعلیٰ حکام نے بتایا کہ تھائی لینڈ کے ای

ک ہوٹل میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ تینوں افسروں نے ہوٹل کے سوئمنگ پول میں خواتین کی تصویریں لینی چاہیں جس پر وہاں موجود عملے سے تلخ کلامی ہوئی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ ہوٹل انتظامیہ تینوں افسروں کے خلاف مقامی سطح پر کارروائی کرنا چاہتی تھی لیکن انہیں پاکستان واپس بھیج دیا گیا۔ خیبر پی کے میں ڈائریکٹوریٹ آف پراسیکیوشن سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق گذشتہ سال نومبر میں پچیس پراسیکیوشن افسروں کی گریڈ 17 میں تعیناتی کے احکامات جاری کیے گئے تھے اور انھوں نے اس سال جنوری میں ہی حاضری دی تھی۔ ان افسروں کو امریکہ کے محکمہ جسٹس کی جانب سے تربیت فراہم کرنے کے لیے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک بھیجا گیا تھا۔ مذکورہ افسر گذشتہ ہفتے بینکاک پہنچے تھے اور جمعرات یعنی 19 تاریخ کو انہیں زبردستی واپس بھیج دیا گیا تھا۔