کیا آپ کو پتہ ہے،نیوورلڈ آرڈر کیا ہے،نہیں پتہ تو یہ خبر پڑھیں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 21, 2017 | 10:59 صبح

لاہور(فضل حسین اعوان) روس کے ٹوٹنے کے بعد امریکہ کے صدر بش سینئر نے دنیا کو ایک بارعب حکم نما پیغام دیاکہ دنیا میں اب نیو ورلڈ آرڈر چلے گا۔ لفظ آرڈر کا مطلب حکم تو نہیں مگر بعد میں ثابت ہوا کہ حکم سے کم بھی نہیں تھا۔ اس کا مقصد صرف ایک تھا کہ اب دنیا جس طرز پر جیے گی اور چلے گی اس کی ترتیب امریکہ دے گا ۔ واضح رہے کہ یو ایس اے بر اعظم شمالی امریکہ کا حصہ ہے اور شمالی اور جنوبی امریکہ کو ملا کر نیو ورلڈ یعنی نئی دنیا کہا جاتا ہے ۔جبکہ ایشیا ، یورپ اور افریقہ کو ملا کر اولڈ ورلڈ یعنی پرانی اور ا

صل دنیا کہا جاتا ہے ۔ دنیا میں سے سے پہلی ایمپائر رومنز کی تھی اس کے بعد دنیا میں جو آرڈر یہاں آرڈر سے مراد لیڈ کرنا ہے ۔ سب سے پہلے یونان ، پھر رومن ، مسلم دور پھر یورپی نشاةِ ثانیہ جیسی طاقتیں راہنمائی کرتی رہی۔ گویا دنیا کے تمام آرڈر پرانی دنیا سے ہی آتے رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع تھا کہ دنیا میں صرف ایک طاقت بچی اور جس کا تعلق نیو ورلڈ سے تھا اسی لیئے اسے نیو ورلڈ آرڈر کا نام دیا گیا۔ڈاکٹر منور صابر لکھتے ہیں کہ نیوورلڈ آرڈر کے تحت امریکہ نے تہذیبوں کے تصادم کے خدشات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے روس کے ٹوٹنے کے بعد مسلم دنیا کو ایک حریف جانتے ہوئے دھر لیا تھوڑا غور کریں عراق پر حملے سے شروع ہونے والا سلسلہ اب تک تقریباً تمام مسلم دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے اور مسلم دنیا ایک ایسی کشتی میں سوار ہے جس کو آگ لگی ہوئی ہے اور اس میں سوراخ بھی ہے۔ آگ اگر بیرونی طاقتوں نے لگائی ہے تو سوراخ مسلم دنیا کے خود ساختہ خاندانی آمرمفید احمقوں کے طور پر کر رہے ہیں۔ آپ مزید غور کریں سوائے افغانستان کے سرد جنگ کے دوران پوری مسلم دنیا پر امن تھی ۔ چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت بن چکا ہے اور 2025تک دنیا کی پہلی معاشی قوت بن جائے گا یعنی امریکہ سے بڑی معاشی طاقت چین ہوگا۔ چونکہ چین عسکری طور پر بھی برابری کے ساتھ ابھر رہا ہے اسلئے ایک مکمل سپر پاور کے طور پر امریکہ کے مقابل آچکا ہے اور دنیا دوبارہ Bipolarہو چکی ہے ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اس وقت رقبہ کے اعتبا ر سے دنیا کا سب سے بڑا ملک روس امریکہ کے مقابل تھا اس بار آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک جسے براعظمی ملک بھی کہتے ہیں چین اس کے مقابل ہے۔ چین دنیا کی سب سے بڑی مڈل کلاس رکھنے والا ملک ہے جس کی تعداد نہ صرف پورے یورپ سے زیادہ ہے بلکہ اگر امریکہ کو بھی شامل کر لیا جائے تو بھی چین کی مڈل کلاس زیادہ بڑی ہے۔ مڈل کلاس معیشت دانوں کے مطابق کسی بھی ملک کی معاشی مضبوطی کا سب سے بڑا معیا ر کے ساتھ ہتھیار بھی ہے کیونکہ یہ کلاس سب سے اچھی پروڈیوسر اور کنزیومر ہوتی ہے۔ اپنے معاشی بازو کو وسعت دیتے ہوئے چین بذریعہ پاکستان ایک معاشی راہداری سی پیک کی شکل میں بنا رہا ہے جس کا دارومدار پاکستان پر ہے جسے بجا طور پر چین والے اتنی اہمیت دیتے ہیں کہ امریکی سفیر کو چائنہ کے سفیر نے برملا کہ دیا تھا کہ پاکستان ہمیں اتنا ہی عزیز ہے جتنا امریکہ کو اسرائیل ۔ لہذا پاکستان کے لئے موقع ہے کہ اپنے قیام کے وقت مغربی دنیا میں شامل ہونے اور 1979میں افغانستان کی جنگ کا ایندھن بننے کا مداوا کرتے ہوئے نئے عالمی آرڈر(سائنو ایشیا) میں چین کا فرنٹ لائن پارٹنر بنے اور اس کی علمی ، معاشی اور انصاف پر مبنی ترقی میں حصہ دار بنتے ہوئے اپنی بقاءکے سفر کو برتری میں تبدیل کرے وگرنہ تاریخ سبق نہ سیکھنے والوں کو سزا ضرور دیتی ہے۔