8 سالہ مسلمان یمنی بچی پر اپاچی ہیلی کاپٹر کی فائرنگ :ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلمانوں کے قتل عام کی ابتداء کر ڈالی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 03, 2017 | 10:30 صبح

واشنگٹن (ویب ڈیسک) وائٹ ہاؤس  کے ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن میں القاعدہ کے محفوظ ٹھکانے  پر کیے جانے والاحملہ جس میں ممکنہ طور پر بہت سے شہری ہلاک ہوئے 'بہت سوچ سمجھ کر کیا جانے والا اقدام تھا۔'

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروہ کے مطابق کچھ روز قبل یمن  کے  یکلہ نامی ڈسٹرکٹ کے ایک گاؤں میں ہونے والے حملے میں 23 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 10 بچے بھی شامل ہیں۔

ہلاک شدگان م

یں آٹھ سالہ بچی شدت پسند انور الاولاکی کی ہے جنھیں سنہ 2011 میں امریکی حملے میں مارا گیا تھا۔یہ حملہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کسی کارروائی کے لیے ملنے والی پہلی اجازت ہے۔خیال رہے کہ پہلے امریکی فوج نے کہا تھا کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں نیوی کے تین اہلکار شامل تھے تاہم بعد میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں بچے شامل ہو سکتے ہیں۔امریکی فوج کی جانب سے وصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بہت سے اپاچی ہیلی کاپٹروں نے اس آپریشن میں حصہ لیا جس میں تین القاعدہ رہنماؤں سمیت 14 شدت پسند ہلاک ہوئے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ' جب جانوں کا ضیاع ہو اور لوگ زخمی ہوں تو اسے مکمل کامیابی کہنا مشکل ہوتا ہے۔ مگر میرا خیال ہے کہ جب آپ یہ دیکھ لیں کہ کیا حاصل ہوا ہے جس کے ذریعے زندگی میں مستقبل کے نقصان کو بچایا جاسکتا ہے۔ترجمان وائٹ ہاؤس  کا کہنا تھا  میرا خیال ہے کہ یہ ہر طرح سے ایک کامیاب آپریشن ہے۔(ش س م)