وفاق سے تعاون کریں گے۔۔۔زرداری کی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی بلی باہر آگئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 05, 2017 | 04:42 صبح

کراچی (مانیٹرنگ) پیپلزپارٹی کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی تکمیل کیلئے وفاق سے ہر ممکن تعاون کیا جائیگا کیونکہ یہ منصوبہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور اس منصوبے سے پاکستان کا آئندہ مستقبل وابستہ ہے۔ وفاقی حکومت پاک چین اقتصادی راہداری کے تمام منصوبوں پر صوبائی حکومتوں کو اعتماد میں لے کر فیصلے کرے اور تمام صوبوں میں سی پیک میں شامل منصوبوں پر جلد از جلد کام شروع کرایا جائے اور جن منصوبوں پر کام جاری ہے ان کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ سی

پیک میں کراچی سرکلر ریلوے، اکنامک زون کا قیام اور کیٹی بندر کا شامل ہونا سندھ حکومت کی بڑی کامیابی ہے۔ پیپلزپارٹی اس منصوبے پر کسی کو سیاست نہیں کرنے دے گی۔ وفاقی حکومت سی پیک منصوبے پر آل پارٹیز کانفرنس میں منظور کی گئی قرارداد پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنائے۔اگر وفاق کی جانب سے سی پیک منصوبے میں صوبوں کو نظرانداز کیا گیا تو پیپلزپارٹی پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر آواز اٹھائے گی۔ یہ فیصلہ بدھ کو بلاول ہاو¿س میں پیپلزپارٹی کے سندھ سے تعلق رکھنے والے قومی اور سندھ اسمبلی کے ارکان کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری نے کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے حالیہ دورہ چین اور سی پیک منصوبے کے حوالے سے قائم جوائنٹ کمیٹی فار کوآپریشن کے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں کے حوالوں سے آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ چین میں ہونے والے اجلاس میں اس کمیٹی نے سندھ کے تین منصوبوں کیٹی بندر، اکنامک زون اور کراچی سرکلر ریلوے کو شامل کرلیا ہے۔ پارٹی قیادت نے وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ سی پیک میں شامل سندھ کے منصوبوں پر جلد از جلد کام کے آغاز کے لیے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جائے۔ سی پیک پر تصور اور پالیسی میں نے دی، منصوبے پر سندھ کے تحفظات دور ہوگئے، شکوک و شبہات کی ضرورت نہیں۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ سی پیک منصوبہ معاشی طور پر گیم چینجر ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے دنیا کے سیکڑوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔ سی پیک منصوبے سے پاکستان میں ترقی کی نئی راہیں کھل جائیں گی۔ اس منصوبے پر کام پیپلزپارٹی کی حکومت نے شروع کیا تھا اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ منصوبہ بغیر کسی رکاوٹ کے جلد از جلد مکمل ہو۔ اس حوالے سے پیپلزپارٹی ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوںنے کہا کہ حکمران اس منصوبے پر چھوٹے صوبوں کے تحفظات کو بھی دور کریں۔ تاہم اس منصوبے پر سیاست نہیں کریں گے اور نہ ہی سی پیک کو سیاست کی نظر ہونے دیں گے۔ سی پیک کا خیال اور پالیسی دے کر ہم نے اپنا اشتہارتاریخ میں دے دیا ہے،میڈیا میں کریڈٹ لینے کے اشتہار کون دے رہا ہے اس سے ہمارا سروکار نہیں۔ہم سب سی پیک کے مالک ہیں۔ سی پیک پر بات کرنے کے لیے کتاب لکھنا پڑے گی۔ پانچ سوچینی پاکستان پرپی ایچ ڈی کر رچکے ہیں، اب وہ اردو میں بات کرتے ہیں۔ ساڑھے تین لاکھ ایکڑزمین سمندر ڈکار چکا ہے،ساحلی پٹی پر ہم نے ذوالفقار آباد بنا کر اس کوواپس حاصل کرنا چاہا لیکن اس پر منفی پبلسٹی کی گئی۔ مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ سی پیک کی بنیاد رکھنے والے آصف زرداری ہیں، انہوں نے چین کے بے پناہ دورے کئے ہیں۔ زرداری نے بڑی تفصیل سے بتایا کہ سی پیک کی سوچ کیسے پیدا ہوئی، سی پیک سارے پاکستان کی بھلائی کا منصوبہ ہے جس میں سندھ کا بھی بڑا حصہ ہے۔ میرے لئے یہ چین اور پاکستان کی دوستی اجنبی بات نہیں، پاک چائنہ دوستی کے سنگ میل ذوالفقار علی بھٹو ہیں، ایسے پروجیکٹ ہوتے ہیں جن کی بنیاد کوئی رکھتا ہے افتتاح کوئی کرتا ہے۔ سی پیک آصف زرداری کی محنت ہے، ہم سب سی پیک پر فخر کرتے ہیں، اس منصوبے کے لئے دعا گو ہیں، یہ لوگ سی پیک کی بات کرتے ہیں تو انہیں آصف زرداری یاد کیوں نہیں آتے۔ آنے والے دنوں میں سندھ میں ترقی کی لہر آئے گی، ہمارے یہاں بہت سے منصوبے شروع ہوچکے ہیں، گوادر پراجیکٹ معمولی نہیں یہ آصف زرداری کے دور میں شروع ہوا۔پیپلزپارٹی کی قیادت نے وفاقی حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کے لیے حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت احتجاجی تحریک تین مرحلوں پر مشتمل ہوگی۔ پہلے مرحلے کے تحت پارلیمنٹ میں احتجاج کیا جائے گا۔ دوسرے مرحلے میں جلسے منعقد کیے جائیں گے اور تیسرے مرحلے میں سیاسی لانگ مارچ کیا جائے گا۔ پیپلزپارٹی کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری پارٹی رہنماو¿ں سے مسلسل پارٹی کے چار مطالبات پر حکومت سے ممکنہ مذاکرات ،گرینڈ اپوزیشن الائنس کی تشکیل اور حکومت مخالف تحریک پر تفصیلی مشاورت کررہے ہیں۔